نیو میکسیکو یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق رابطے کا ذریعہ آسان بنانے والے اور لوگوں کو انٹرٹینمنٹ فراہم کرنے والے آلات، جیسے اسمارٹ فونز اور لیپ ٹاپس وغیرہ بلاواسطہ طور پر انسانی جلد کے لیے انتہائی نقصان دہ ثابت ہوسکتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ان ڈیوائسز کا گھر یا دفتر سے باہر کھلے آسمان تلے استعمال کرنے سے ان کی اسکرینوں سے منعکس ہوکر آنے والی سورج کی الٹرا وائلٹ شعاعیں جلد کے کینسر کا باعث بن سکتی ہیں.
اور صرف جدید اسمارٹ فونز ہی نہیں بلکہ پرانے موبائل فونز جو کہ ٹیکنالوجی کے لحاظ سے اتنے آگے نہیں تھے ان کی شعاعیں بھی انسان کی جلد کی صحت کو متاثر کرتی ہیں۔
یونیورسٹی کی جانب سے کی گئی ایک تحقیق میں ایک کھلے میدان میں پتلے کو رکھا گیا اور
اس کے سر پرسورج سے ملنے والی الٹرا وائلٹ روشنی کو ناپنے کا میٹر بھی لگایا گیا، اور اس پتلے کے سامنے ایک اسٹینڈ پر مختلف قسم کی موبائل ڈیوائسز لگادیں۔
تحقیق کے نتائج سے پتا چلا کہ دھوپ میں موبائل فون سے منعکس ہوکر آنے والی سورج کی شعاعوں نے پتلے کے چہرے کو خاصا نقصان پہنچایا۔
محققین کا کہنا تھا کہ اس سے بچنے کی کچھ تدابیر کی جاسکتی ہیں کیوں کہ آج کے دور میں موبائل فون اور لیپ ٹاپ کے بغیر لوگوں کا رہنا مشکل ہے، اس لیے ماہرین نے کہا کہ اس سے پچاو کے لیے لوگوں کو کوشش کرنی چاہیئے کہ موبائل فون کا استعمال دھوپ میں کم سے کم کیا کیا جائے، اور استعمال کرتے وقت چہرے سے موبائل کو دور رکھا جائے، اس کے ساتھ آنکھوں پر کالے چشمے بھی نقصان دہ شعاعوں سے بچاؤ میں کارگر ثابت ہوسکتے ہیں۔